Quantcast
Channel: ڈاکٹر محمد عقیل کا بلاگ
Viewing all articles
Browse latest Browse all 320

دل کی بورنگ

$
0
0


آج کل کراچی میں پانی کی قلت ہے جس کی بنا پر لوگ اپنے گھروں میں بورنگ کروارہے ہیں۔ یہ بورنگ اوزار کی مدد سے زمین میں کی جاتی ہے اورڈرلنگ کے ذریعے زمین کی تہہ میں اس سطح تک پہنچا جاتا ہے جہاں پانی موجود ہو۔ اس کے بعد موٹر کے ذریعے پانی حاصل کرلیا جاتا ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ بورنگ ناکارہ ہوتی جاتی ہے۔ اور اس سے پانی کا حصول ممکن نہیں رہتا۔
اس کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ ایک وجہ تو
پانی کے لیول نیچے چلا جانا ہے جس کی بنا پر سوتے خشک پڑجاتے ہیں۔ دوسری وجہ بورنگ کی نالی میں کچھ رکاوٹ پیدا ہو جانا ہے۔بعض اوقات وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سیورج کا پانی مکس ہوجاتا ہے جس کا استعمال مضر صحت ہوتا ہے۔ بہر حال وجہ کچھ بھی ہو ، ناکارہ بورنگ سے پانی کے حصول کی کوشش ایک نامناسب اور بعض اوقات نقصان دہ عمل ہے۔ اگر صاف پانی حاصل کرنا ہے تو نئے سرے سے پانی کے سوتوں تک رسائی حاصل کرنی لازمی ہے۔

پانی کی بورنگ کی طرح روحانییت اور تعلق باللہ کی بھی بورنگ ہوتی ہے۔ بعض اوقات جب ہم اپنے دل کا تعلق اللہ سے جوڑ لیتے ہیں اور پھر یہ سمجھتے ہیں کہ ساری زندگی یہ تعلق ایسے ہی قائم رہے گا اور اس کنکشن سے بغیر کسی محنت کے روحانی غذا ملتی رہے گی۔ بعض اوقات ہمیں یہ غلط فہمی ہوجاتی ہے کہ ہم تو اللہ کی بندگی میں آگئے ہیں اب تزکیہ و تربیت کی کیا ضرورت؟ کبھی ہمارا ہمیں تکبر کا راستہ دکھا کر یہ سکھاتا ہے کہ ہم اب علم و عمل میں تاک ہوگئے ہیں اور اب ہمارا کچھ نہیں بگڑنے والا۔ کبھی ہمارا نفس ہی تن آسانی کا شکار ہوکر محنت چھوڑ دیتا ہے تو کبھی زمانے کی گردشیں ہماری راہ کو کھوٹی کرنے پر تل جاتی ہیں۔چنانچہ یہ کنکشن شیطان کی دراندازی ، نفس کی حملہ آوری کی بنا پر کمزور ہوتا رہتا اور بالآخر ناکارہ ہوجاتا ہے۔
نتیجہ یہ نکلتا ہے ہمارا تعلق اللہ سے کمزور ہونے لگتا ہے ، ہم شیطان کے فریب میں باآسانی آجاتے ہیں، ہم اپنی انا کے ضعم میں تکبر کرتے ہیں ، ہم خدا کی حکم عدولی کرتے ہیں لیکن ان سب باتوں کے باوجود ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم اپنی راہ سے دور ہوچکے ۔ ہم لاعلم ہوتے ہیں کہ ہماری روحانیت کے سوتے خشک ہوگئے، ہماری بورنگ میں غلاظتوں کی آمیزش ہوچکی ، ہمارا تعلق باللہ کے کنکشن کے پائیپ چوک ہوچکا ۔
یہ معاملہ زیادہ تر ان لوگوں کے ساتھ پیش آتا ہے جو دین کا کوئی کام کررہے ہوتے ہیں۔ ہمیں علم ہی نہیں ہوتا کہ دوسروں کو دعوت وتبلیغ دینے کی مصروفیت میں خود کو بھول چکے، دوسروں کو راستہ بتاتے بتاتے خود ہی راہ راست سے ہٹ گئے ، دوسرو ں کو آگ سے بچاتے بچاتے اپنے دامن کو آگ کے شعلوں کی نذر کرچکے۔
بس ہمیں ہر لمحے اپنے تعلق باللہ کے کنکشن کا جائزہ لیتے رہنا ہے ، اس کی لیکیج پر نگاہ رکھنی ہے، اس کے سوتے تر رکھنے ہیں۔ اور اگر ہم ذرا بھی نوٹ کریں کہ ہماری بورنگ خشک پڑ رہی ہے تو نِئے سرے سے کھدائی کریں، اگر تعلق باللہ کا لیول پہنچ سے باہر ہورہا ہو تو کھدائی کو اور گہرا کریں۔ اگر روحانیت سے سرچشموں میں گندگی کی آمیزش شامل ہورہی ہو تو تزکیہ نفس سے اسے پاک کریں۔
روحانی بورنگ کا نیا کنکشن لینے کے کئی طریقے ہیں۔ ایک طریقہ سیزنل ہے یعنی موسم اور ماحول کے ذریعے تعلق باللہ قائم کیا جائے۔ چنانچہ رمضان میں یہ موقع سب سے زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ذوالحج میں شیطان کی دراندازیوں کو جاننا اور ان سے بچنے کا طریقہ سیکھنا ایک اور اہم موقع ہے۔ بعض اوقات یہ ماحول کسی مصیبت ، رنج، الم یا آفت کے نتیجے میں مل جاتا ہے جس کے ذریعے تعلق باللہ کے خشک سوتوں کو تر کیا کیا جاسکتا ہے۔
دوسرا طریقہ عبادات میں اشتغال ہے۔ نمازوں کی کثرت خاص طور پر تہجد کی نماز، نفلی روزے، عمرے، قربانی، انفاق وغیرہ اللہ سے کمزور تعلق کو مضبوط کرتے ہیں۔ بعض مرتبہ لوگوں کی خدمت، ان کے ساتھ احسان کا رویہ اور ان کی مدد اللہ سے تعلق کا سبب بنتی ہے۔کبھی کبھی علم کی کمی کو دور کرنا، اللہ کے نیک بندوں کی صحبت، عمل کو بہتر بنانا، برائیوں کو ترک کرنا ، اچھائیوں کو اپنانا اس راہ میں اکسیر کا کام کرتا ہے۔
سب سے بڑھ کر دعا، توکل ، تفویض و رضا وہ ماسٹر کی ہے جس سے خشک سوتے تر ہوجاتے اور وہاں تعلق باللہ کے تازہ چشمے ابل پڑتے ہیں۔ دعا کے ذریعے ہم خدا سے مدد مانگتے، اس کے آگے خود کو ڈال دیتے، اپنے عجز کا اظہار کرتے اور اس سے اپنے تعلق کی تجدید کرتے ہیں۔ توکل سے ہم اس پر بھروسہ رکھتے ہوئے پراعتماد رہتے ہیں کہ اس راہ میں شیطان اور نفس کی چالوں کو ہم اللہ کی نصرت سے شکست دے لیں گے۔ تفویض کے ذریعے ہم اپنے ناقابل کنٹرول امور کو اللہ کو سونپ دیتے اور آخر میں خدا کی ہر قضا پر راضی رہنے کا عہد کرلیتے ہیں۔
آئیے ہم سب جائزہ لیں کہ ہمارے دل کی بورنگ کے سوتے خشک تو نہیں ہوگئے۔



Viewing all articles
Browse latest Browse all 320

Trending Articles