السلام علیکم سر
آپ کے خیال میں ووٹ کسے دینا چاہیے؟ میں ووٹ دینا چاہتی ہوں مگر مجھے سیاست کا زیادہ علم نہیں ہے۔
ایک بہن
کراچی، پاکستان
مئی 2013
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بہن
جہاں تک ووٹ کا تعلق ہے تو یہ کہنا میرے لیے مشکل ہے کہ ووٹ کسے دیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں میں کوئی بھی آئیڈیل پر پورا نہیں اترتا ہے اور اس میں مذہبی اور غیر مذہبی سیاستدان ایک ہی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ البتہ میں آپ کو وہ معیار (Criteria) بتا سکتا ہوں، جسے ووٹ دیتے وقت ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔
اس بات کا میں البتہ قائل ہوں کہ ووٹ ضرور دینا چاہیے۔ اگر نیک لوگ ووٹ نہیں دیں گے تو برے لوگ ہی ہم پر ہمیشہ مسلط رہیں گے۔ نیک لوگوں کی سستی ہی کی وجہ سے برے ان پر مسلط ہوتے ہیں۔ ہمار ےہاں اچھے لوگ الیکشن کے دن خاموشی سے گھر میں پڑے رہتے ہیں اور برے لوگ میدان مار جاتے ہیں۔ اس کے بعد یہی اچھے لوگ اگلے کئی سال تک روتے رہتے ہیں کہ حکومت بری ہے۔ ووٹ ایک امانت ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کسی شخص کے حق میں گواہی دے رہے ہیں کہ ہم اسے حکومت کا اہل سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے یاد رکھیے کہ ہمیں اپنے ووٹ کے لیے اللہ تعالی کے حضور جواب دہ ہونا پڑے گا۔
۱۔ سب سے پہلے تو یہ دیکھیے کہ آپ کے حلقے سے جو امیدوار ہیں، ان میں اخلاق اور کردار کے اعتبار سے کون سا امیدوار سب سے بہتر ہے۔ سیاستدانوں میں آئیڈیل ملنا تو مشکل ہے لیکن یہ دیکھ لیجیے کہ کس پر کرپشن کا الزام نہیں ہے؟ کسی کو اگر پہلے کامیابی ملی ہے تو اس نے اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کتنے کروائے ہیں؟ عوام کی خدمت میں کون نسبتاً بہتر ثابت ہوا ہے؟
۲۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دیکھیے کہ کون سی سیاسی جماعت دوسروں کی نسبت بہتر ہے؟ ان کے منشور کا مطالعہ کیجیے اور اس کے ساتھ ساتھ سابق تجربہ کو مدنظر رکھیے کہ انہوں نے اس سے پہلے اپنے وعدے کس حد تک پورے کیے ہیں؟ سو فیصد تو شاید کوئی نہ مل سکے لیکن دوسروں کی نسبت جس کا ریکارڈ بہتر ہو، اسی کو ووٹ دیجیے۔
۳۔ ہمارے ہاں ذات، برادری اور لسانیت کو دیکھا جاتا ہے۔ دین میں یہ کوئی معیار نہیں ہے۔ اگر ہماری برادری سے تعلق رکھنے والا شخص کردار کے اعتبار سے اچھا نہیں ہے اور کسی اور برادری کا شخص اچھا ہے، تو پھر ووٹ اسی اچھے شخص کو دینا چاہیے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر اللہ تعالی کے ہاں ہمیں پرسش کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَىٰ أَنْفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ ۚ إِنْ يَكُنْ غَنِيًّا أَوْ فَقِيرًا فَاللَّهُ أَوْلَىٰ بِهِمَا ۖ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَنْ تَعْدِلُوا ۚ وَإِنْ تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا.
اےاہل ایمان! اللہ کے لیے عدل کے ساتھ گواہی دینے کے لیے تیار ہو جائیے، اگرچہ یہ آپ کے اپنے، یا والدین یا رشتے داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔(جس کے خلاف آپ گواہی دے رہے ہیں) وہ خواہ امیر ہو یا غریب، اللہ ان کی نسبت فوقیت رکھتا ہے۔ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہوئے عدل سے نہ ہٹ جائیے۔ اگر آپ حق کو چھپائیں گےیا منہ موڑیں گے تو پھر یاد رکھیے کہ جو آپ کر رہے ہیں، اللہ اس سے واقف ہے۔ (النسا 4:135)
۴۔ اس بات کو نہ دیکھیے کہ کسی امیدوار کے منتخب ہونے کا چانس ہے یا نہیں۔ اگر ایک شخص اچھے کردار کا ہے تو خواہ اس کے منتخب ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہو، ووٹ اسی کو دیجیے۔ اس طرح ہم اللہ تعالی کے سامنے جواب دہی سے بچ جائیں گے۔
۵۔ اگر آپ کے حلقے سے جتنے بھی امیدوار ہیں، وہ سب کے سب کرپٹ اور بدکردار ہیں تو پھر اسے ووٹ دیجیے، جو کرپشن اور بدکرداری میں دوسروں کی نسبت کم ہو۔
۶۔ ایک بڑا مسئلہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کے حلقے میں کوئی امیدوار اچھا انسان ہو مگر اس کی پارٹی اچھی نہ ہو۔ یا پھر پارٹی دوسروں کی نسبت بہتر ہو لیکن اس نے جس امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے، وہ اچھا نہ ہو۔ ایسی صورت میں دو رائے ہو سکتی ہیں۔ ایک رائے یہ ہے کہ پارٹی کو دیکھتے ہوئے ووٹ دینا چاہیے کہ حکومت اسی نے چلانی ہے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ امید وار کو دیکھتے ہوئے ووٹ دینا چاہیے کہ آپ کی نمائندگی اس امیدوار نے کرنی ہے۔ اس صورت میں آپ خود سوچیے اور آپ کا دل و دماغ جس رائے پر مطمئن ہو، اس پر عمل کیجیے۔
دعاؤں کی درخواست ہے۔
والسلام
مبشر
