مجھے یاد ہے جب میں بچپن میں بیمار پڑتا تھا تو اسپیشل ٹریٹمنٹ ملتی تھی۔ امی آگے پیچھے ہوتیں، دادی پہلے سے زیادہ پیار کرتیں، داد ا پیٹھ پر لئے بہلانے کی کوشش کرتے اور ابو کی دبی ہوئی شفقت و نرمی عیاں ہوجاتی۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ ان دنوں میں نت نئے اور مہنگے کھلونے دلائے جاتے اور ہر قسم کی فرمائش پوری کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت تھی کہ منہ کی کڑواہٹ، جسم میں درد کی شدت،
اعصاب کی کمزوری اورزود حسی چین نہیں لینے دیتی تھی ۔ اس بے چینی میں ماں کا پیار برا لگتا، دادا دادی کا لاڈ بے وقعت محسوس ہوتا اور ابو کی شفقت بے معنی محسوس ہوتی تھی۔ ان تکالیف کے سبب اس اسپیشل پروٹوکول کا احساس و ادراک ہی نہ ہوتا تھا ۔ لیکن جونہی صحت نصیب ہوتی تو ساری باتیں یاد آجاتی اور دوبارہ بیمار پڑنے کاجی چاہتا تھا۔
آج جب کوئی شخص معذور ہوتا تو وہ خود کو تکلیف میں گھرا محسوس کرتا ہے ۔ جب وہ کسی غم میں مبتلا ہوتا تو رنج و الم کو اوڑھنا بچھونا بنا تا، کسی صبر آزما مرض کا شکار ہوتا تو مایوسی کا دامن تھام لیتاہے۔ لیکن وہ اس حقیقت سے بے خبر ہےکہ وہ اسپیشل ہے، بہت اسپیشل ، بہت ہی خاص۔ اس کے گردخدا کے فرشتے کھڑے ہیں جو اپنے رب کے حکم پر اس کے لاڈ اٹھانے کے لئے تیار ہیں، جو اس کے لئے نعمتو ں کے کھلونے لئے حاضر ہیں، جو اس کی بلائیں لے رہے ، جو اس پر واری ہورہے ، اس پر خدا کی جانب سے شفقت و رحمت نچھاور کررہے ، اس کے ہر درد پر گناہ جھاڑ رہے اور ہر آہ کو نیکیوں میں بدل رہےہیں۔لیکن اس بیمار شخص کو یہ فرشتے نظر نہین آتے، اسے خدا کی شفقت محسوس نہیں ہوتی ، اسے ان دیکھی رحمتیں سمجھ نہیں آتیں ، اسے نعمتوں کے وعدے برے لگتے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنی بیماری، رنج ، الم اور پریشانی سے اٹھ کر دیکھنا ہی نہیں چاہتا۔
جب آخرت میں اس شخص پر یہ حقیقت واشگاف ہوگی تو وہ حیران رہ جائے گا۔ اسے نظر آجائے گا کہ اس کے ہر آنسو کے بدلے جنت کی نہریں تھیں، اس کی ہر آہ کا نتیجہ جنت کی باد صبا تھی، اس کی ہر بے چینی کا اجر فردو س کی بے خوف زندگی تھی، اس کے ہر صبر کی جزا رب کی محبت بھری نگاہ تھی۔وہ یہ سب جان کر اس بچے کی طرح خواہش کرے گا کہ کاش وہ دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے اور دوبارہ انہیں مصیبتوں میں گرفتا ر ہوکر صبر کرے تاکہ پھر فرشتے اس کے گرد طواف کریں ، پھر خدا کی شفقت کا نادیدہ ہاتھ اسے اپنے سر پر محسوس ہو اور پھر سے وہ خدا کی جانب سے دئیے گئے کھلونوں سے بہلایا جائے۔
پروفیسر محمد عقیل
