ہم جانتے ہیں کہ نیچر یا قدرت فزکس، کیمسٹری ، بائیلوجی اور دیگر مادی قوانین پر کھڑی ہے اور یہ تمام قوانین بیلنس یا توازن کے اصول پر قائم ہیں۔ جب بھی انسان ان قوانین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے تو نیچر ری ایکٹ کرکے اس کا رسپانس دیتی ہے۔ مثلا کوئی اگر کشش ثقل کے اصول کا خیال نہ کرے
تو اونچی جگہ سے چھلانگ لگانے پر وہ زخمی یا موت سے ہمکنار ہوجاتا ہے، جب وہ زہریلی غذا کھاتا تو ہے نقصان اٹھا تا ہے، جب وہ آگ کے استعمال میں بے احتیاطی کرتا ہے تو جل کر رارکھ ہوجاتا ہے۔ہوائی جہاز نیوٹن کے تیسرے قانون کی خلاف ورزی کرے تو زمیں بوس ہوجاتا ہے، پانی کا جہاز ارشمیدس کے قانون کے تحت نہ چلے تو سمندر برد ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ نیچر غیر مادی اصولو ں پر بھی کھڑی ہے۔ اس کائنات کا پچانوے فی صد سے زائد حصہ وہ ہے جو مادی دنیا میں شامل نہیں اور جسے ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کہا جاتا ہے۔اس کی موجوگی کی بنا پر یہ بات یقینی ہے یہ غیر مادی بنیادوں پر قائم ہے اور انہی بنیادوں پر مادی قوانین وجود میں آتے ہیں جن سے بیلنس یا توازن پیدا ہوتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ نیچر ان مادی قوانین کے علاوہ کس اصول پر کھڑی ہے اور کن غیر مادی بنیادوں پر اس کا بیلنس برقرار رہتا ہے؟ نیچر دراصل فلاح یعنی ویلفئیر کے اخلاقی اصول پر کھڑی ہے اور اس فلاح کا بنیاد ی مقصد مخلوق کو ایک ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے مخلوق کو ارتقا کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کیا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ سورج ہزاروں سالوں سے خود کو جلا کر حرارت اور روشنی فراہم کررہا، درخت خود دھوپ جھیل کر سایہ اور ایسے پھل فراہم کرتا ہے جو وہ خود نہیں کھاسکتا، بادل بارش کے ذریعے دھرتی کو سیراب کرتا، زمین اپنا سینہ چاک کرکے غذا فراہم کرتی ہے۔
انسان نے ترقی کے نام پر ماحول میں آلودہ گیسوں کے ذریعے اوزون کو نقصان پہنچایا تو نیچر نے گلوبل وارمنگ کے ذریعے اس کا جواب دیا۔ جب خودغرضی کی بنیاد پر درختوں کا قتل عام کیا گیا تو ہیٹ ویو نے ناطقہ باندھ دیا۔جب جنگلوں کو تمدن کے دھوکے میں صاف کردیا گیا تو سیلابوں نے انسانی بستیوں کا صفایا کردیا، جب انسانوں نے گندگی پھیلائی تو وبائی امراض کے ذریعے نیچر نے تنبیہہ کی ۔کرونا وائرس بھی اسی تنبیہہ کی ایک شکل ہے جو یوں لگتا ہے اس نے انسانوں کے گذشتہ سوسال کے اعمال پر کی ہے۔ اس کی تفصیل ” کیا کرونا ایک وارننگ ہے ” نامی آرٹیکل میں ملاحظہ فرمائیے۔
ڈاکٹر محمد عقیل