شیطانی وسوسوں کا کیسے پتا چلے ؟
سوال: ایک ڈاکٹر ہونے کی حیثیت سے میں یہ بات جانتی ہوں کہ ہر انسان کے مائنڈ میں مستقل سات لاکھ سے زیادہ سوچیں آتی رہتی ہیں ، جن پر ہمار اکوئی کنٹرول نہیں ہوتا، ان سوچوں میں سے کچھ شیطانی وسوسے بھی ہوتے ہیں ، ہمیں یہ کیسے پتا چل سکتا ہے کہ ان خیالات میں کون سے وسوسے شیطان کی طرف سے ہیں ؟
جواب :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے سوال کا جواب کچھ حد تک آپ کے سوال ہی میں پنہاں ہے۔ آپ نے اپنے سوال میں بتایا کہ آپ کو کس طرح سے آگاہی حاصل ہوئی اس بات سے کہ ہر انسان کے ذہن میں سات لاکھ سے زائد سوچیں تسلسل سے آتی ہیں جن پر انسان کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا –
آپ نے بتایا کہ ایک ڈاکٹر ہونے کی حیثیت سے آپ اس بات سے آگاہ ہیں تو جس طرح آپ کو ڈاکٹریٹ کے علوم کو سیکهنے سمجهنے سے یہ آگاہی حاصل ہوئی ہے بالکل اسی طرح اللہ تعالیٰ نے شیطانی وسوسوں کو پہچاننے کے لیے بهی انسان کو قرآن و سنت کا علم عطا کیا ہے-
جب اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں بهیجا تو نا صرف خیر وشر کا شعور اس کے اندر ودیعت فرمایا بلکہ اسے شیطان کی وسوسہ انگیزیوں سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے پاس سے ہدایت کی فراہمی کا بهی وعدہ فرمایا- سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: “اترو یہاں سے سب تم ایک دوسرے(شیطان اور انسان) کے دشمن ہو گے ، تو جب جب آئے کوئی ہدایت میری طرف سے تمہارے پاس تو جو کوئی اس کی پیروی کرے گا تو اس کے لیے نا ہی کوئی خوف ہو گا نا وہ غمگین ہو گا. ” البقرہ
چنانچہ شیطان کی وسوسہ انگیز سوچوں کو پہچاننے کے لیے آپ کے پاس فطری شعور کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کے ذریعے سے ان باتوں کے لیے بهی رہنمائی موجود ہے جن کا احاطہ آپ عقل و فطرت سے نہیں کر سکتے۔ دنیاوی علوم کے ساتھ ساتھ بنیادی دینی علوم سے واقفیت ہی آپ پر رحمانی اور شیطانی سوچوں میں فرق کرنے کی صلاحیت کے حصول کے لیے لازم ہے- اور اسی لیے اس کا حصول ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض کی حیثیت بهی رکهتا ہے-
مزید برآں ضروری نہیں کہ آپ دینی علوم کے ماہر ہی ہوں اول تو بنیادی چیزوں سے آگاہی بهی بہت حد تک اس سلسلے میں مدد گار ہوتی ہے- اس کے علاوہ کسی بهی خیال اور اس پر عمل درآمد کے لیے کسی مخلص استاد و ماہر علوم دینیہ کا مشورہ بهی اس سلسلے میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے-
از : ام مریم
